THE QURANIC TRANSLATION THE QURANIC TRANSLATION OF SHEIKH MEHMOOD AL HASSAN “ MOUZEHUL FURQAAN “ , IT’S INFLUANCE ON OTHER TRANSLATIONS IN SUBCONTINENT

Authors

  • HAFIZA TOOBA SANI SANI university of karachi
  • PROF DR SALAHUDDIN SANI AL AZHARI PRINCIPAL

DOI:

https://doi.org/10.52461/pjqs.v2i1.1907

Keywords:

translation of Maulana Mahmood-ul-Hasan Sheikh-ul-Hind, Islam, Quran, translation, Maulana Mahmood-ul-Hasan, Mouzehul Furqaan, Sub-continent.

Abstract

The translation of Maulana Mahmood-ul-Hasan  Sheikh-ul-Hind is the most authentic and popular translation of the Qur'an named MOUZEHUL FURQAAN in the sub-continent.

 Translations of Quran have been done in many languages of the world, but the most translations have been done in Urdu language.

 And the translations and interpretations of the Deoband school of thought in the Urdu language are more than all the schools of thoughts and there is no such translation without the help of the MOUZEHUL FURQAAN.

It has also been discussed in the article whether

  • it is possible to translate the Quran?
  • When did the translation start?
  • What are the opinions of scholars on translation of Quran?

 Translation features and popularity and translations into other languages are also marked in this article.

Author Biography

PROF DR SALAHUDDIN SANI AL AZHARI, PRINCIPAL

The translation of Maulana Mahmood-ul-Hasan  Sheikh-ul-Hind is the most authentic and popular translation of the Qur'an named MOUZEHUL FURQAAN in the sub-continent.

 Translations of Quran have been done in many languages of the world, but the most translations have been done in Urdu language.

 And the translations and interpretations of the Deoband school of thought in the Urdu language are more than all the schools of thoughts and there is no such translation without the help of the MOUZEHUL FURQAAN.

It has also been discussed in the article whether

  • it is possible to translate the Quran?
  • When did the translation start?
  • What are the opinions of scholars on translation of Quran?

 Translation features and popularity and translations into other languages are also marked in this article.

References

۔ سورہ آل عمران، آیت ۱۶۴

۔ سورہ لاعراف: آیت ۱۵۸

۔ سورہ ابراہیم، آیت ۴،

۔ افلاتذکرون، افلاتدبرون

- یہ ایسا مسئلہ ہے جو صرف ہندوستان نہیں بلکہ ہر ملک میں زیر بحث آیا ہے، مصری و دیگر علماء نے اس موضوع پر متعدد کتابیں لکھیں ہیں۔ مثلاً ڈاکٹر محمد احمد السنباطی نے اپنی کتاب ’’ترجمۃ المعانی القرآنیۃ (مطابع الدوحۃ الحدیثۃ) میں ص۵ تا ۵۸، ڈاکٹر عبداللہ شحاتہ نے اپنی کتاب ’’ترجمۃ القرآن‘‘ (دارالاعتصام قاہرہ مصر) میں، ص۷ تا ۴۵ جامعۃ الازہر کے مجلہ ’نورالاسلام‘ نے جلد ثالث میں ڈاکٹر احمد مھنا نے دراسۃ حول ترجمۃ القرآن (مطبوعۃ دارالشعب قاہرۃ) وغیرہ میں یہی وجہ ہے، ترجمہ کا کام ہندوستان کے علماء کے لیے آزمائش کا سبب بنا، پہلے شاہ ولی اللہ کے فارسی ترجمہ پھر شاہ عبدالقادر کے اردو ترجمہ کی مخالفت کی گئی، لیکن یہ مخالفتیں ریت کی دیوار ثابت ہوئیں۔

- سورہ مزمل، آیت ۲۰

۔ جیسے سید شریف جرجانی متوفی ۸۱۶ھ کا ترجمہ شیخ سعدی شیرازی کے نام سے شایع کر دیا گیا، دیکھئے محمد سالم قاسمی، جائزہ تراجم قرآنی مجلس معارف القرآن دیوبند، ۱۹۶۸ء، ص۱۳

۔ سرخسی، البسوط مطبوعہ مصر، ۱۹۰۶ء، ج۱، ص۳۷

۔ واضح رہے لفظ ’’ہندی‘‘ ہند میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، یقیناً اس سے مراد کشمیری یا سندھی زبان ہے بحوالہ بزرگ ابن شہریار عجائب الہند مطبوعہ لائڈن،ص۳، اسی مناسبت سے شاہ عبدالقادرؒ نے اپنی اردو ترجمہ موضح قرآن کو ہندی ترجمہ لکھا ہے۔

۔ قاسمی، محمد سالم، جائزہ تراجم قرآنی مجلس معارف القرآن، دارالعلوم دیوبند، جولائی ۱۹۶۸ء، ص۱۲

۔ ایضاً، ص۱۲

۔ ایضاً، ص۱۳۔۱۴

۔ فیوض الرحمن، برگیڈیئر قاری مشاہیر علماء، فرنٹیئر پبلشنگ کمپنی، اردو بازار لاہور، ج۱، ص۵۶۵

۔ شیخ الہند  کی پیدائش بریلی میں ۱۲۶۸ھ میں ہوئی اور ۱۸۔ ربیع الاول ۱۳۳۹ھ کو دہلی میں انتقال ہوا۔ شیخ الہند  صفر ۱۳۳۵ھ کو شریف حسین مکہ کے حکم پر گرفتار ہوئے اور اس گرفتاری سے رہائی حامل کرکے ۲۰ رمضان ۱۳۳۸ھ کو ہندوستان پہنچے، جس کا مجموعی پیریڈ تین سال سات ماہ ہوتا ہے۔ لیکن مالٹا میں قید کا زمانہ تین سال تین ماہ ہے۔ (۱۳۳۵ھ ربیع الآخر کو مالٹا پہنچے اور جمادی الآخر ۱۳۳۸ھ کو وہاں سے رہا کیے گیے)۔ (مشاہیر علماء، ج۱، ص۵۶۷)

۔ قاسمی، مولانا اخلاق حسین۔ محاسن موضح قرآن ایچ ایم سعید، پاکستان چوک اردو بازار کراچی، ص۴۲۔ ۴۳

۔ فارسی کا پہلا ترجمہ علامہ سرخسی کے مطابق حضرت سلمان فارسیؓ نے کیا، جو کہ سورہ فاتحہ پر مشتمل تھا (المبسوط ج۱ ص۳۷) برصغیر میں پہلا فارسی ترجمہ شہاب الدین نے بحر مواج کے نام سے کیا۔ ایک ترجمہ سید شریف علی جرجانی (م ۸۱۶ھ) نے کیا، لیکن اسے شیخ سعدی کی طرف منسوب کرکے شایع کیا گیا ہے جو کہ بالکل غلط ہے۔

۔ قاسمی، موضح قرآن، ص۵۸

۔ اس زمانہ میں اردو کے لیے بھی ہندی کا لفظ استعمال ہوتا تھا، بلکہ ہندوستان میں بولی جانے والی ہر زبان کو ہندی کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔

۔ مولانا ولی رازی صاحب نے اسے جگہ جگہ موضح القرآن لکھا ہے جو کہ غلط ہے۔

۔ شاہ صاحب  سے پہلے اور خود ان کے زمانہ میں قرآن کریم کے متعدد اردو تراجم ہوئے، وہ یا تو شایع نہ ہو سکے یا انہیں عوامی مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی، مثلاً 1ڈاکٹر ابواللیث صدیقی  کی تحقیق کے مطابق پہلا ترجمہ ڈاکٹر محی الدین قادری زور کے مطابق ۱۷۳۷ء مطابق ۱۱۵۰ھ میں اردو میں کیا گیا ہے۔ (تاریخ زبان و ادب اردو رھبر پبلشرز، اردوبازار کراچی، ۱۹۸۸ء، ص۹۹۰، بحوالہ اردو مخطوطات مطبوعہ حیدر آباد دکن، ۹۴۳ء)، یقیناً یہ ترجمہ و تفسیر دونوں ہے، مکمل و نامکمل و نامکمل کا ذکر نہیں ہے۔ 2مکمل ترجمہ حکیم محمد شریف (م۱۲۲۲ھ/ ۱۸۰۷ء)، (بقیہ حواشیہ اگلے صفحہ پر)

۔ دریابادی، مولانا عبدالماجد، مقدمہ ترجمہ قرآن مطبوعہ، ۱۹۵۲ء

۔ ایضاً

۔ ایضاً، مقدمہ موضح الفرقان

۔ صالحہ عبدالحکیم، ڈاکٹر۔ قرآن حکیم کے اردو تراجم قدیمی کتب خانہ اردو بازار، کراچی، ص۱۸۲۔ ۱۸۵

۔ صالحہ عبدالحکیم، ڈاکٹر قرآن حکیم کے اردو تراجم، ص ۱۸۹

۔ سرسید احمد خاں، آثار الصنادید، ص ۳۶۲

۔ محمد فاروق خاں، شاہ عبدالقادر کی قرآن فہمی، بحوالہ مقدمہ ترجمہ قرآن از مولانا احمد علی صاحب

۔ صالحہ عبدالحکیم، ڈاکٹر، قرآن حکیم کے اردو تراجم، ص ۱۸۹

۔ شیر کوٹی، مولانا انوار الحسن، تجلیات عثمانی مطبوعہ ادارہ تالیفات، اشرفیہ لاہور، ص۹۰۔۹۳

۔ قاسمی، مولانا اخلاق حسین، محاسن موضح قرآن، ص ۴۹بحوالہ مقالات مفتی محمد شفیع، ص۷۶

۔ ثناء الہندیٰ، فضلائے دارالعلوم اور ان کی قرآنی خدمات مطبوعہ نیشنل پریس دیوبند، ص۱۴۔۱۵

۔ قاسمی، مولانا اخلاق حسین محاسن موضح قرآن، ص۷۸

۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: احسان اوغلی کی ورلڈ ببلیو گرافی، مطبوعہ ترکی، ص۶۳۲، ڈاکٹر احمد خان کی قرآن کریم کے اردو تراجم مطبوعہ مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد، ص۲۴۶، اور مولانا سالم قاسمی کی جائزہ تراجم قرآنی، ص۵۱، ص۱۰۷، ۱۵۱ وغیرہ۔

۔ یہ دنوں جوابات سہ ماہی الفاروق عربی، رجب شعبان۔رمضان ۱۹۹۲ء کے ۹ تا ۵۲ پر شایع ہوچکے ہیں۔

۔ بحوالہ: مندرجہ بالا، ص۹

۔ بعض نے اسے پشتو تفسیر لکھا ہے، بعض نے فارسی، لیکن مناسب ہوگا اسے افغانی لکھا جائے، اس لیے کہ افغانی میں پشتو اور فارسی کا اشتراک پایا جاتا ہے اور یہ افغانستان کی مستقل قومی زبان شمارکی جاتی ہے۔

۔ سوانح امین الحق المحمودی، مکتبہ دینیۃ بکشور گنج بنگلہ دیش، ص۶، مولانا امین الحق نے ابتدائی تعلیم بنگلہ دیش، اعلیٰ تعلیم دیوبند سے ۱۳۶۶ھ میں حاصل کی، مولانا حسین احمد مدنی  کے خلیفہ تھے، متعدد کتب کے مصنف ہیں۔

۔ بلوچستان میں بلوچی میں پہلا ترجمہ میاں حضور بخش نے ۱۳۲۶ھ میں کیا۔ ۱۳۲۹ھ میں شایع ہوا۔ یہ خاص مری قبیلہ کی بلوچی میں تھا، مختصر حواشی بھی ہے۔ قاضی صاحب قلات کے قاضی تھے، مدرسہ امینیہ مفتی کفایت اللہ دیوبندی کے مدرسہ سے ۲۷۔۱۹۲۶ھ میں فارغ ہوئے۔ والی قلات کی فرمائش پر یہ ترجمہ کیا۔ مگر تکمیل سے قبل وفات پاگئے۔

۔ مولانا خیر محمد ۱۹۰۹ء میں کراچی میں پیدا ہوئے، کھڈہ مدرسہ سے فراغت حاصل کی، پھر دارالعلوم ندوہ سے فراغت حاصل کی، ۱۹۳۴ء میں ینگ بلوچستان اخبار نکالا، ۱۹۷۸ء میں ماہنامہ سوغات نکالا، لیاری میںاسکول و کالج قائم کیا۔

۔ ماھوار بیداری، حیدر آباد، نومبر ۱۹۹۸ء، ص۸۴

۔ سیارہ ڈائجسٹ، ج۲، ص۱۹۱، ورلڈ ببلیو گرافی، ص ۳۳۶، روزنامہ جنگ کراچی، ۲۹ نومبر ۱۹۹۱ء، جائزہ تراجم قرآنی مولانا سالم قاسمی، تجلیات عثمانی، ص۹۳ وغیرہ

۔ سعودی حکومت نے اس ترجمہ پر پابندی لگادی تھی، اور غالباً اس کا سبب تفسیر اور اس کے مقدمہ میں تفہیم القرآن پر تنقید ہے۔

۔ سیارہ ڈائجسٹ، ج۲، ص۴۳۹

۔ بلوچی کی طرح بلوچستان میں براہوی بھی بولی جاتی ہے۔

۔ شیرکوٹی، مولانا محمد انوار الحسن تجلیات عثمانی، ص۹۳

۔ ماہنامہ ترجمان القرآن، لاہور، شمارہ مارچ، ۱۹۹۲ء

Downloads

Published

30.06.2023

How to Cite

SANI, HAFIZA TOOBA SANI, and PROF DR SALAHUDDIN SANI AL AZHARI. 2023. “THE QURANIC TRANSLATION THE QURANIC TRANSLATION OF SHEIKH MEHMOOD AL HASSAN “ MOUZEHUL FURQAAN “ , IT’S INFLUANCE ON OTHER TRANSLATIONS IN SUBCONTINENT”. Pakistan Journal of Qur’ānic Studies 2 (1):1-22. https://doi.org/10.52461/pjqs.v2i1.1907.